Thursday, January 1, 2015

455 mutilated dead bodies have been recovered while 435 Baloch have been missing in 2014 claim VBMP




پاکستان میں لاپتہ بلوچ افراد کے رشتہ داروں کی تنظیم وائس فار مسنگ بلوچ پرسنز نے بلوچستان کی حکومت کی جانب سے 2014 میں صوبے سے 164 لاشوں کی برآمدگی کے اعدادوشمار کو مسترد کر دیا ہے۔  تنظیم کے سربراہ نصراللہ بلوچ نے جمعرات کو کوئٹہ میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ گذشتہ برس کے دوران کل 435 بلوچ لاپتہ ہوئے جبکہ 455 افراد کی تشددزدہ لاشیں برآمد ہوئیں۔  ان کا کہنا تھا کہ تشدد زدہ لاشوں میں توتک کے علاقے سے مجموعی طور پر 10 سے زائد اجتماعی قبروں سے ملنے والی لاشیں بھی شامل ہیں۔  انہوں نے بتایا کہ ان 455 میں سے 107 افراد کی شناخت ہو سکی جو کہ سب بلوچ تھے۔  نصراللہ بلوچ نے کہا کہ ماضی کے برعکس اب لاشوں کی شناخت چھپانے کی زیادہ کوشش کی جانے لگی ہے۔  ان کا کہنا تھا کہ پہلے مرنے والوں کی جیبوں میں پرچیاں ہوتی تھیں اور وہ زیادہ مسخ نہیں ہوتی تھیں لیکن ’اب مارے جانے والے افراد کے چہروں کو نہ صرف مسخ کیا جاتا ہے بلکہ ان کی شناخت کو مشکل بنانے کے لیے ان پر تیزاب اور چونا بھی ڈالا جاتا ہے جس کی وجہ سے لاپتہ افراد کے لواحقین شدید ذہنی اذیت میں مبتلا ہیں۔‘  انہوں نے مطالبہ کہ جو تشدد زدہ لاشیں بر آمد ہوتی ہیں ان کو فوری طور پر دفن نہ کیا جائے بلکہ سول ہسپتال کوئٹہ میں ایک نیا مردہ خانہ بناکر ان کو کم از کم ایک ماہ تک رکھا جائے۔  ان کا کہنا تھا تشدد زدہ لاشوں کی شناخت کے لیے انھیں علیحدہ قبرستان میں دفن کرنے کے ساتھ ساتھ ان کا ڈی این اے ٹیسٹ بھی کرایا جائے۔
 http://www.bbc.co.uk/urdu/pakistan/2015/01/150101_baloch_missing_dead_bodies_zs

No comments:

Post a Comment